اُس کا خیال دل سے گیا ہی نہیں کبھی
یادوں کا سلسلہ بھی رُکا ہی نہیں کبھی
ہنستے ہوئے بھی آنکھ میں نمی سی آ گئی
دل نے کہا کہ درد چھپا ہی نہیں کبھی
بےوفا ہو کے بھی وہ حسین لگتی رہی
محفل میں اُس کا رنگ گھُلا ہی نہیں کبھی
وقت نے زخم دیے، مگر یہ بات ہے رانا
ہم نے اُسے بھلانے کا کہا ہی نہیں کبھی